حجاب اور پردہ کی اہمیت  اور ضرورت

شمیمہ شمشاد فلاحی۔  خیطان کویت

اسلام ایک دین فطرت ہے ۔ اسلام  ایک  صالح معاشرہ کی تعمیر ، تشکیل  اور قیام چاہتا   ہے ۔ یہ اُسی وقت ممکن ہے جب  معاشرہ کا ہر فردنیک اور صالح ہو  ۔

 ہم جانتے ہیں کہ مرد اور   عورت ایک  معاشرہ  کی اکائی ہوتے ہیں  جن سے ایک گھر اور  ایک خاندان وجود میں آتا ہیں ۔  قرآن اور حدیث کے مطالعہ سے  یہ حقیقت    واضح ہوتی ہے کہ “ایک  صالح مرد اور صالح عورت کے درمیان صالح  رشتہ اور صالح تعلق سے ہی  ایک صالح  گھر اور  ایک صالح خاندان وجود  میں آتا ہے“۔    اسی لیے   اسلام   میں فرد کی صالحیت  اور پاکیزگی پر بہت   زیادہ زور  دیا گیا    اور اسے دنیا اور آخرت کی کامیابی کا ضامن قرار دیا گیا۔

اسلام کی نظر میں      عریانیت ، بے شرمی ، بے حیائی بے حجابی ،   بد نگاہی  اور   مرد وزن کا  آزادانہ  اختلاط    ایک صالح معاشرہ کے قیام کی راہ   کے  مہلک خطرات    ثابت ہوتے ہیں  ۔   غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ بے پردگی اور بے حجابی ان تمام  مہلک خطرات کی  جڑ ہیں۔  اس لیے اسلام  ستر پوشی  کے ساتھ شرم و حیا کو بھی مقدم رکھنے کا حکم دیتا ہے ۔

اللہ تعالی’ قرآن کریم میں فرماتا ہے

 اے آدم کی اولاد ہم نے تم پر لباس نازل  کیا ہے کہ  تمہارے جسم کے قابل  شرم حصوں کو بھی ڈھانکے اور  تمھارے لیے جسم کی حفاظت اور  زینت  کا ذریعہ بھی ہو  اور  بہترین لباس تقویٰ کا لباس  ہے۔

اسلام  مرد وزن کو آزادانہ اختلاط  سے روکنے  اور اپنی عصمت و عفت  کی حفاظت کے لیے   مرد کو “غض بصر”  اور خواتین کوحجاب  کا حکم دیتا ہے ۔  اس طرح اسلام میں حجاب کو خصوصی حیثیت  اور اہمیت حاصل ہے۔

 اللّٰہ تعالٰی سورہ الاحزاب آیت 59 میں ارشاد فرماتا ہے

 ” اے نبیٌ اپنی بیویوں، بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلّو لٹکا لیا کریں، یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور ستائی نہ جائیں۔ اللّٰہ غفور و رحیم ہے”

 ایک حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ ’’حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا عورت پردہ میں رہنے کی چیزہے کیوں کہ جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اسے بہکانے کے لئے موقع تلاش کرتا ہے‘‘ ۔جامع ترمذی”

پردہ کرنے کا حکم اللّٰہ نے ہمیں دیا ہے اور پیارے نبیٌ نے پردہ کی ہمیں تعلیم دی ہے۔ اسی طرح سورہ النور کی آیت 31 میں اللّہ کا فرمان پردہ کے تعلق سے کچھ اس طرح آیا ہے۔

ترجمہ “ جب تم گھر میں رہو تب بھی تم اپنے باپ، بھائی اور بیٹے سے پردہ کیا کرو”

یعنی اپنی اوڑھنی یا ڈوپٹہ سے اپنے آپ کو ڈھک کر رکھو۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہیکہ جب ہمیں اپنے گھر میں پردہ کرنے کا حکم آیا ہے تو ہم مسلمان عورتیں بغیر پردہ کے گھر سے باہر کیسے نکل سکتی ہیں ۔ سبحان اللہ

یہ اللّٰہ تعالٰی کا ہم مسلمان عورتوں پر بڑا فضل و کرم ہے کہ اس نے ہمیں پردہ کا حکم دے کر لوگوں کی نظروں سے محفوظ کردیا ہے۔ یہ پردہ ہمیں لوگوں کی بری نظروں سے محفوظ رکھتا ہے اور یہی ہمارے دین کی شناخت اور پہچان ہے۔

ہم مسلمان عورتوں کا یہ موقف ہے کہ کوئی دوسرا ہم پر اپنی مرضی مسلّط نہیں کرسکتا کہ ہم کیا پہنیں، کیا کھائیں اور اپنی زندگی کیسے گزاریں۔ یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے ہمیں بتادیا ہے۔ دیگر مذاہب کے لوگوں کی طرح ہم مسلمان عورتوں کو بھی اپنی شریعت اور دین کے مطابق جینے، کپڑے پہننے اور پردہ کرنےکا حق ہے۔ اس چیز سے ہمیں روکنا دراصل ہماری اس آزادی اور اختیار پر قدغن لگانا ہے جو ہمارے مذہب نے ہمیں عطا کیا ہے۔

ہمارا دین ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہنے اورہمیں  مذہبی آزادی و  مذہبی رواداری  کا پاس و لحاظ رکھنے  کی تعلیم دیتا ہے۔ اسی طرح اگر دوسرے مذاہب کے لوگ بھی ایک دوسرے کا احترام کریں اور اپنے اپنے دھرم و مذہب کے مطابق چلنے کی آزادی دیں تو ہمارا سماج اور ملک امن و چین کا گہوارہ بن جائے گا۔

چنانچہ ہم مسلمان عورتوں کو چاہیے کہ نہ صرف ہم پردہ کا  شعوری اہتمام کریں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اپنی ہم وطن غیر مسلم بہنوں کو بھی  اس کی اہمیت  اور اس کے فوائد بتائیں  انھیں  اس سلسلے میں دینی تعلیمات سے آگاہ کریں۔ ہم انہیں یہ بتائیں کہ اسلام یا ہمارا دین ہمیں کیوں پردہ کرنے کا حکم دیتا ہے اور سماج میں اس کے ذریعہ کس طرح کی خوشگوار تبدیلی لائی جا سکتی  ہے۔ جب ہم ان کے سامنے دین کی تعلیمات کی روشنی میں پردہ کی اہمیت کو رکھیں گے تو ان شاء اللّٰہ ان کی  غلط فہمی یا بدگمانی دور ہو گی، ہمارے درمیان قربتیں بڑھیں گی اور اس طرح سے ہم اپنی دعوتی ذمہ داری کو ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو اسلام اور مسلم سماج سے قریب کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔

اللّٰہ رب العزت ہمیں استقامت عطا کرے کہ ہم آخر وقت تک اس کے دین اور اس کی تعلیمات پر ثابت قدم رہیں اور ہمیں دوسروں تک اسلام کی صحیح تعلیمات کو پہونچانے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Categories: Blog

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *