اے شہرِمُحرّم تو ہے آغازِ نیا سال۰۰۰۰
ہجرت کاامیں ہے آقاہوئے ارسال۰۰
مکہ سے مدینے کو چلا وہ شاہِ دو عالم۰۰
وہ نقشِ پا تھا کہ طریقت کا تھا مَعلَم
فرسودہ سی رسموں کو مٹاتا وہ چلا ہے
ہر گام پہ صعو بت ہی اُٹھا تا وہ چلا ہے
اے شہر مُحرم تُجھے سب یاد تو ہوگا
رہبر کا میرے ساتھ ہی صدیق کا ہوگا
وہ غار میں مکڑی نے بُنا ہوگا جو جالے
سرکار نے سب کُچھ کیا اللہ کے حوالے
دُنیا کے اسلوب ابھی تک جو رہے تھے
باغی تھا وہ اصنام کا اور ظلم سہے تھے
وحدت کی اذاں سےہوا دُشمن یہ زمانہ
کُفارِ حرم کو مِلا بے وجہ عداوت کا بہانہ
اےشہر مُحرم تیری حُرمت کی قسم ہے
تکبیرِ صداقت پہ ہی اللہ کا کرم ہے۰۰۰
بےگھرکو نوازامیرےرب نےوہ حکومت
دُنیا کی حقیری تھی اور جنّت کی سکونت
افراشِ نشیں کا کوئی مُقابل ہی نہیں تھا
زرتاج تھا ٹھوکر پہ کوئی دربار نہیں تھا۰۰
اے شہر مُحرم بڑی نمناک ہے اُمت
نانا کے شہ بالے نے پائی ہے شہادت
اے ماہ عظیمت تونے دیکھاہے قیامت
شہدا کی تھی نُصرت اور دُشمن کی ہزیمت
وہ میدان تقدُس کا تھا جانباز سپاہی
مقابل جو کھڑے تھے اُدھر چھائی تھی سیاہی
ہر قطرہ لہو کا تھا صداقت پہ نِگہبان
وہ تیغ خُدا اسلام پہ جاں کر گیا قُربان
اے شہر مُحرم تجھے حاصل ہے یہ کردار
تو نے تو دیکھے ہیں کئی دور کے کرار۰۰

رعنا عابد (روزی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چند مُشکل الفاظ کے معنے۰۰۰۰
مَعلَم۰۰۰۰ سنگِ میل
طریقت۰۰۰رستہ، شاہراہِ عمل
صعوبت۰۰۰ مُشکل
رہبر ۰۰۰۰ رسولِ پاک (ص)
صدیق۰۰۰ ابو بکر( ر)
سرکار۰۰۰رسول پاک(ص)
اسلوب۰۰ چلن
اصنام۰۰۰ مورتی
عداوت۰۰۰ دُشمنی
حرمت۰۰۰ پاکی
سکونت۰۰۰رہائش
افراشِ نشیں۰۰۰ زمین پہ بیٹھنا
زرتاج۰۰۰ سونے کا تاج
نمناک۰۰۰ آنسو بھری آنکھیں
شہہ بالے سے مُراد حضرت حُسین (ر)کے ہیں
ہزیمت۰۰۰ ناکامی
جزاک اللہ خیر

Categories: Blog

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *